تحقیقات آخری مرحلے میں ہیں۔ جلد تفصیلات منظرعام پر لائیں گے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے ہفتے کے روز بتایا کہ سانحہ داسو بس پر جاری تحقیقات میں 15 چینی عہدیداروں کو شامل کیا گیا ہے جس میں نو چینی شہریوں سمیت تیرہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ چینی تفتیش کاروں کی 15 رکنی ٹیم کل پہنچ گئی تھی اور آج انہوں نے سیکیورٹی ایجنسی کے عہدیداروں کے ساتھ واقعے کے مقام کا دورہ کیا۔
اس واقعے کی تحقیقات اپنے آخری مراحل پر ہیں اور پاکستان کے اعلیٰ ادارے اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ تفتیش کے مرحلے میں چین کے پندرہ تفتیشی افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ چینی حکومت کو بھی اعتماد میں لے جایا گیا تھا اور انہیں جیسے جیسے تحقیقات میں پیش رفت ہورہی ہے اس کے بارے میں چین کو بھی آگاہ کیا جارہا تھا۔
"ہم چینی حکومت کو مکمل طور پر یقین دلاتے ہیں کہ سی پی ای سی (چین پاکستان اقتصادی راہداری) اور چین پاکستان دوستی کے مجرموں ، چھپے ہوئے ہاتھوں اور چین پاکستان دوستی کے دشمنوں کوکسی قیمت پر کبھی معاف نہیں کیا جائے گا۔"
نو چینی باشندے ، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دو اہلکار اور دو مقامی افراد سمیت تیرہ افراد ہلاک اور 28 دیگر زخمی ہوگئے جب ایک کوچ انکو لے کر 4،300 میگا واٹ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی زیر تعمیر سرنگ والی جگہ پر جا رہی تھی ۔ بدھ کے روز دھماکے کے بعد بس ایک کھائی میں جاگری تھی۔
چین نے بعد میں اعلان کیا تھا کہ وہ اس واقعےکی تحقیقات کے لئے ایک ٹیم پاکستان بھیج رہے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے بیجنگ میں میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ "آج چین متعلقہ تحقیقات میں مدد کے لئے ایک محکموں پر مشتمل مشترکہ ورکنگ گروپ پاکستان بھیجے گا۔"
0 تبصرے