Header Ads Widget

Responsive Advertisement

تقریباً آدھے افغانستان پر طالبان کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔ امریکہ

 جنرل میلے کا کہنا ہے کہ چار سو اٹھارہ اضلاع میں سے 200 سے زائد اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے جن میں اکیاسی اضلاع پر پچھلے ماہ کنٹرول حاصل کیا گیا ہے۔


تقریباً آدھے افغانستان پر طالبان کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔ امریکہ
جنرل میلے کا کہنا ہے کہ چار سو اٹھارہ اضلاع میں سے 200 سے زائد اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے جن میں اکیاسی اضلاع پر پچھلے ماہ کنٹرول حاصل کیا گیا ہے۔
سینئر امریکی جنرل نے بدھ کے روز کہا کہ افغانستان کے آدھے ضلعی مراکز پر طالبان کنٹرول حاصل کرچکے ہیں، جس سے افغانستان کی اندرونی سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا اندازہ ہوتا ہے۔
 حالیہ ہفتوں میں افغانستان میں عدم تحفظ بڑھتا جارہا ہے ، جس کی بڑی وجہ بڑے پیمانے پر اس کے صوبوں میں لڑائی ہے۔جیسے امریکا کے زیر قیادت غیر ملکی فوجوں نے انخلاء کو مکمل کیا ہے تو طالبان نے کئی اضلاع اور سرحدی گزرگاہوں کو قبضہ میں لے کر بڑی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین ، جنرل مارک ملی نے صحافیوں کو بتایا ، "طالبان کے بارے ہماری پالیسی میں ابھی کوئی تبدیلی نہیں آئی
 ملی نے بتایا کہ 419 ضلعی مراکز میں سے 200 سے زیادہ طالبان کے زیر قابو ہیں۔ گذشتہ ماہ  انہوں نے افغانستان میں 81 ضلعی مراکز کو کنٹرول کیا۔
 انہوں نے کہا کہ ابھی تک طالبان نے کسی بھی صوبائی دارالحکومت پر قبضہ نہیں کیا  لیکن وہ ان میں سے نصف کے مضافات میں دباؤ ڈال رہے ہیں۔
 حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان نے ملک کے 34 صوبوں میں سے 29 میں سیکڑوں سرکاری عمارتیں تباہ کیں اور عوامی سہولیات کو تباہ کر رہے ہیں۔ طالبان نے اپنے جنگجوؤں کے ذریعہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
 افغانستان میں پندرہ سفارتی مشنوں اور نیٹو کے نمائندے نے پیر کو طالبان پر زور دیا تھا کہ وہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران جنگ بندی کردیں۔ مذاکرات کے دوران حملوں کا روکنا ضروری ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے