Header Ads Widget

Responsive Advertisement

دہشت گردی یا حادثہ۔ کوہستان میں بس حادثے میں چینی باشندوں کی ہلاکت. A bus accident reported in Kohistan Dist, Chinese people's casualties reported

 دہشت گردی یا حادثہ ؟ ضلع کوہستان میں مسافر بس میں چینی باشندوں کی ہلاکت پر عالمی ذرائع ابلاغ کی بھی شہ سرخیاں

بس میں کل 36 افراد سوار تھے جن میں سے 26چینی باشندے تھے‘ زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت نازک ہے‘ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے.امریکہ کے نشریاتی ادارے کا کوہستان کے ضلعی حکام کے حوالے سے دعوی


ڈے نیوز اردو- انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔
 خیبرپختونخوا کے علاقے ضلع کوہستان میں گلگت جانے والی ایک مسافر بس کو پیش آنے والے ایک حادثے کو پاکستانی حکام ایک روڈ حادثہ قراردے رہے ہیں تاہم امریکی نشریاتی ادارے،، وائس آف امریکہ ،، نے اپرکوہستان کے ڈپٹی کمشنر محمد عارف کے دفتری ذرائع کے حوالے سے  دعوی کیا ہے کہ بس میں بم دھماکہ ہوا ہے جس میں 9 چینی انجینئرز اور دو اہلکار فرنٹیئر کور سمیت کل 13افراد موقع پر جاں بحق ہوئے جبکہ 17 زخمی ہوئے ہیں.
رپورٹ میں  دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت چینی باشندوں کی ہے یہ تمام افراد  خیبرپختونخوا ضلع کوہستان میں زیرتعمیرداسو ڈیم پر تعمیراتی کام کرتے تھے ۔کہا جا رہا ہے کہ بدقسمت بس راولپنڈی سے گلگت جا رہی تھا کہ اپر کوہستان کے علاقے برسین کیمپ  کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی ۔ جسے دھماکہ بتایا جارہا ہے۔دھماکے کے نتیجے میں  مسافر بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی جس میں سوار  چھ مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گئے.
کوہستان ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں مجموعی طور پر تیرہ مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جن میں9 کا تعلق چین باشندوں سے ہے ۔ہلاک ہونے والوں میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دو اہلکار، بس ڈرائیور اور ایک مقامی باشندہ بھی شامل ہے ۔ حکام کے مطابق بس میں کل 36 افراد سوار تھے جن میں سے 26 کا تعلق چین سے تھا۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے سترہ مسافروں کو داسو کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جن میں سے بیشترکی حالت نازک بتائی جاتی ہے.
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایت پر صوبائی حکومت  نے ایک  وفد فوری طور پر کوہستان روانہ کر دیا گیا ہے ۔وزیر اعلیٰ کے مشیر اطلاعات کامران بنگش نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ جائے حادثہ کوہستان جانے والے  اعلی سطحی وفد میں چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس بھی شامل ہیں. انہوں نے کہا کہ معاملے کی مکمل جانچ اور حالات سے واقفیت حاصل ہونے کے بعد  میڈیا کو تمام تازہ ترین اور درست صورتِ حال سے آگاہ کیا جائے گا۔ دھماکے کی نوعیت کیا تھی  ،اس کے متعلق مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔  واضح رہے کہ اپر کوہستان بجلی پیدا کرنے کے آبی منصوبوں پر چینی انجینئرز اور ماہرین کام کر رہے ہیں ان میں داسو اور بھاشا دیامیر منصوبے  شامل ہیں۔ 
برطانوی نشریاتی ادارے ”بی بی سی“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کوہستان عارف خان یوسف زئی نے  بی بی سی کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق بس کو روڈ پر حادثہ پیش آیا اور یہ  کوئی دھشت گردی کی کاروائی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں جلد مزید تفصیلات ذرائع ابلاغ کو فراہم کی جائیں گی عارف خان یوسف زئی کے مطابق یہ ایک خطرناک  روڈ ہے جہاں بد قسمتی سے  حادثے عام ہیں.
انہوں نے بتایا ہے کہ حادثہ کے متاثرین کی منتقلی کے لیے  وقت پر ہیلی کاپٹر پہنچے ۔
تاہم پولیس تھانہ داسو کے مطابق یہ واقعہ برسین کے مقام پر  پیش آیا ہے واقعے کے بعد ایس ایچ او اور تمام پولیس افسران اور اہلکار موقع پر روانہ ہو گئے ہیں۔ تھانہ داسو کے ڈیوٹی افسرکا کہنا ہے کہ  ابھی تک ہمارے پاس صرف ابتدائی اطلاع ہی دستیاب ہے۔ کوہستان پولیس کنٹرول روم کے مطابق اس مقام پر انٹرنیٹ اور ٹیلی فون  سروس نہیں ہے۔
حادثے کے عینی شاہدین کے حوالے سے ”بی بی سی“کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صبح کے وقت پیش آیا  ہے جب روزانہ کے معمول کے مطابق داسو ڈیم میں کام کرنے والے لوگوں کی بسیں اپنے وقت پر آ رہی ہوتی ہیں کہ ایک دم دھماکے کی زور دار آواز سنائی دی۔ جس کے بعد بس کے زخمیوں کی چیخ و پکار کی آوازیں آ نا شروع ہو گئیں۔ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکے کے بعد ایسے لگا کہ بس ہوا میں اچھلی اور زوردار آواز کے ساتھ نیچے گری ۔سب پہلے مقامی افراد موقع پر پہنچے اور متاثرین کو بس سے باہر نکالا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے