ترک افواج کے ساتھ قابض فوج جیسا سلوک کی طالبان دھمکی علامتی ہے۔ ترکی
![]() |
file photo |
سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی ترکی کو بتایا ہے کہ طالبان کی طرف سے ترک فوجیوں کو قابضین کے طور پر برتاؤ کرنے کی دھمکی کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ہے۔
اس عہدیدار نے مزید کہا ہے کہ ترکی فوج کا افغانستان میں قیام قبضہ نہیں بلکہ ائیرپورٹ کی حفاظت ہے جس کی سارے آپریشن کابل حکومت کے پاس ہیں ۔ طالبان کی طرف سے دھمکیاں بے بنیاد اور علامتی ہیں
ترکی نے دارالحکومت کابل میں بین الاقوامی سفارتی مشن کے تحفظ اور حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کو محفوظ بنانے کے لئے 500 تک فوجی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
طالبان نے ایک بیان میں ترکی کو افغانستان میں اپنی فوج چھوڑنے کی صورت میں حملہ آوروں کی طرح سلوک کرنے کی دھمکی دی ہے۔ طالبان کے بیان میں لکھا گیا ہے کہ ان کے ذریعہ دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں ہوگی اور دوسروں کو بھی افغانستان کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنے دے جائے گی۔
امریکہ کے اس وقت قریب ایک ہزار افراد کابل میں حفاظتی فرائض انجام دے رہیں جو بین الاقوامی تنظیموں اور سفارت خانوں کی حفاظت کے لئے کابل میں ہیں اور جب حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈا کی سیکیورٹی ترک فوج کے حوالے کردی جائے گی تو انھیں واپس لے لیا جائے گا۔ برطانیہ نے بھی اسی مقصد کے لئے 100 فوجی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں بین الاقوامی اہلکاروں اور سفارت خانے کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور ان کی حفاظت خود افغان کریں گے۔
0 تبصرے