![]() |
U S president Joe Biden. File Photo |
امریکی صدر افغانستان سے فوجی انخلا اور تازہ ترین صورتحال سے عوام کو آگاہ کریں گے۔
ڈے نیوز اردو: صدر جو بائیڈن جمعرات کو افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بارے میں آج تک کیے گئے فیصلوں کے بارے امریکی عوام کو آگاہ کریں گے۔ وہ کیے گئے فیصلوں کو زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کریں گے۔
اس کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی ہے وہاں خانہ جنگی کے خدشات جنم لے رہے ہیں اور ریپبلکن صدر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ بائیڈن امریکی عوام کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گے اور کسی بڑے فیصلے کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ان پر تنقید کرنے والوں کا دباؤ تھا کہ وہ انخلا کے فیصلے کی مزید وضاحت پیش کریں۔
امریکہ نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں بگرام ہوائی اڈے کو خالی کردیا تھا، جو ملک میں طویل عرصے سے امریکی فوجی کاروائیوں کا مرکز تھا۔ جس نے امریکہ کی طویل ترین جنگ کو موثر انداز میں ختم کیا۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی افواج کا انخلا 90٪ مکمل ہے۔
واشنگٹن نے بائیڈن کے ریپبلکن پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ گذشتہ سال ہونے والے معاہدے میں انخلا پر اتفاق کیا تھا۔ بائیڈن نے ایسے فوجی رہنماؤں کو معزول کردیا جو افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد کے لئے ایک بڑی تعداد میں موجودگی برقرار رکھنا چاہتے تھے اور افغانستان کو انتہا پسند گروپوں کی اماجگاہ بننے سے روکنا چاہتے تھے۔
امریکہ صرف امریکی سفارت خانے کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے 650 فوجی افغانستان میں چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
بائڈن کا 20 سالوں کے تنازعے کے بعد 11 ستمبر تک امریکی فوجوں کو انخلا مکمل کرنے کا حکم ، تحریک طالبان کو امن مذاکرات کا سب بڑا فائدہ ملا ہے۔
افغانستان میں امریکی فوجیوں کے کمانڈر ، جنرل آسٹن ملر نے گذشتہ ہفتے متنبہ کیا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ اس ملک کا رخ خانہ جنگی کی طرف ہوجائے
امریکی انٹلیجنس کمیونٹی کا خیال ہے کہ افغان فوج کمزور ہے اور موجودہ حکومت زیادہ عرصہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔
بائیڈن کی انتظامیہ بھی افغان عوام کے لئے تیز رفتار ویزوں کے اجرا کے ایک پروگرام پر تیزی سے عمل کررہی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ سمجھتی ہے کہ امریکی افواج کے ساتھ کام کرنے والے افغان خصوصاََ مترجم کے فرائض ادا کرنے والوں کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ ان میں دوہزار کے قریب افغان خواتین بھی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جین ساکی نے کہا کہ بائیڈن جمعرات کو اپنے خطاب سے قبل اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کریں گے تاکہ "افغانستان سے ہمارے فوجی انخلا کی پیشرفت کے بارے میں وقتا فوقتا تازہ جانکاری حاصل کی جائے۔
انہوں نے افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ، "صدر ہماری مسلسل انخلا کی کوششوں اور اے ڈی ایس ایف اور افغان عوام کو سلامتی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پر روشنی ڈالیں گے۔
کچھ ریپبلیکن بایڈن کو انخلا کے لئے تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ، حالانکہ ٹرمپ نے بھی جنگ میں امریکی شمولیت ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔
بائیڈن نے 25 جون کو وائٹ ہاؤس میں افغان رہنماؤں سے ملاقات کی اور کہا کہ انخلا کے باوجود افغانستان کے لئے امریکی امداد جاری رہے گی۔
انہوں نے اس وقت کہا ، "افغانیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے ، وہ کیا چاہتے ہیں۔"
0 تبصرے