PPP Leader Raza Rabani file photo
سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن نے وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے بیان کے خلاف بھرپور اور سخت احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے ایوان میں نعرے لگوائے اور پھر بعد میں نعرے لگوانے پر معذرت بھی کر لی، انھوں نے کہا کہ سیاست دانوں کا ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے والی سیاست سب کو تباہی کی طرف لے جائے گی۔
سینیٹ میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف حکومتی گنڈا پور کے بیان پر نعرے لگائے اور پھر نعروں پر معذرت کرلی اور کہاکہ آج پاکستان لیے اترا رہا ہے کہ اس کے پاس ایٹم بم ہے تویہ صرف ذولفقار علی بھٹو کی وجہ سے ہے، آج پاکستان بھارت کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرتا ہے تو اس کیلئے بھٹو نے پھانسی کا پھندا چوما تھا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ آزاد کشمیر میں جاکر بھٹو کے خلاف بات کی گئی ہے، جس شخص نے ہندوستان کی آنکھوں میں آنکھ ڈالی کہا کہ ہم ہزار سال لڑیں گے، جس نے کہا تھا کہ گھاس کھائیں گے مگر ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، تو آج آپ اس شخص کے لیے غدار جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ پی پی سینیٹر نے کہاکہ ہمیں اسلام آباد یا پنڈی سے یا کسی اور سے حب الوطنی کے سرٹیفیکٹ لینے کی ضرورت نہیں، وہ شخص جو شہد پینے کی وجہ سے جانا جاتا ہے وہ بھٹو کو غدار کا لقب دے رہا ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو نوے ہزار قیدیوں کو واپس پاکستان لایا، ہر پاکستانی کو اپنے پاکستانی ہونے کی شناخت دی۔ انہوں نے کہاکہ بھٹو ایسا لیڈر تھا جس نے اپنی جان تو دے دی لیکن اصول پر سمجھوتہ نہیں کیا، بھٹو نے امریکی سامراج کے ساتھ سمجھوتہ کرسکتا تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا، جس شخص نے فلسطین کے لیے اپنی فضائیہ بھیجی آپ اس کے لیے یہ الفاظ کہتے ہیں، جس نے لاہور میں اسلامی کانفرنس میں سب اسلامی ممالک کو اکھٹا کیا اور کہا ہماری فوج تمام مسلم ممالک کی فوج ہے، آپ اسے غدار کے لقب دیتے ہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ جب اس طرح کی سیاسی گفتگو ہونی ہے تو یہاں کسی کی عزت محفوظ نہیں رہے گی، شہد کی بات کو کاروائی سے حذف کردیں لیکن آج مجھ پر جذبات سوار ہیں، آج سیاست کے اصول اور اقدار کو دور پھینک دیا گیا ہے، جب سابق وزیر اعظم کو چور ڈاکو اور غدار کے لقب سے بات کرو گے تو پھر ہماری بھی زبان کھلے گی اور یہ سیاست تباہی کی طرف لے کر جائے گی۔ رضا ربانی نے کہا کہ ایسے واقعات جب پاکستان میں ہوتے ہیں تو جیس ماضی سننا پڑا ہے میرے عزیز ہم وطنو، تو پھر سننا پڑ سکتا ۔ |
0 تبصرے