![]() |
stop over eating. DayNews Urdu |
زیادہ کھانے کے نقصانات
زیادہ کھانے کے نقصان کے بارے کوئی دورائے نہیں ۔ زمانہ قدیم سے جدید تک صحت کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے اس بات سے متفق ہیں کہ زیادہ کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
ہمارے بزرگ آج سے 50 سال پہلے شوگر، بلڈپریشر، کینسر، جوڑوں کے درد اور دل کے امراض سے ناواقف تھے۔ اس کی بنیادی وجہ خالص غذا کے ساتھ ساتھ طرززندگی تھا۔ وہ لوگ مشقت زیادہ کرتے تھے لیکن غذا کم کھاتے تھے۔لیکن آج ہم مشقت کم کرتے ہیں اور غذا زیادہ کھاتے ہیں۔دیہات میں آج سے 30 ،40 سال پہلے تک تین وقت کھانے کا رواج نہیں تھا۔ اکثریت بغیر ناشتے کیے کھیتوں میں چلی جاتی تھی اور دوپہر کو گھر سے کسی بچے یا خواتین کے ذریعے کھانا کھیت میں پہچتا تھا۔ آج کل صبح کا آغاز پرتکلف ناشتے سے ہوتا ہے پھر دفتر یا فیکٹری میں چائے وقفہ ہوجاتا ہے جہاں پھر چائے کے ساتھ کچھ اسنیکس لیے جاتے ہیں۔ دوپہر کو بھرپور لنچ اور پھر رات کو اکثر باہر ہوٹلوں پر کھانے۔ کہیں جاو تو بھی کولڈ ڈرنک یا چائے کے ساتھ کچھ نہ کچھ پیش کیا جاتا ہے۔ الغرض 95% لوگ ہر گھنٹہ بعد کچھ نہ کچھ کھاتے پیتے رہتے ہیں۔ شروع میں تو انسان کو شاید زیادہ مسئلہ نہ ہو لیکن یہ زیادہ کھانا امراض کے بیج کی حیثیت رکھتا ہے جو جسم کی کھیتی میں آہستہ آہستہ اپنی جڑیں مضبوط کرتا ہے اور ایک دن تناور درخت بن کر آپ کی زندگی کے لیے حقیقی خطرہ بن جاتاہے۔
کسی بھی کھانے کو مکمل ہضم ہونے کے لیے کئی گھنٹے چاہیے۔ بار بار کھانے اور زیادہ کھانے سے غذا کے ہضم ہونے کا عمل متاثر ہوتا ہے جس سے قبض، بواسیر، آنتوں کے مسائل شروع ہوجاتے ہیں۔ آدھ ہضم کھانا جسم میں کئی زہریلے مواد خارج کرتا ہے جو دل ،گردوں اور جگر کے لیے نقصان کا باعث ہوتے ہیں۔
سائنسی طور پر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ایک نارمل سرگرمیوں کے حامل شخص کو 2000 سے 2500 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایک دودھ والی چائے 50 سے 60 کیلوریز کی حامل ہوتی ہے۔ 80 گرام کی روٹی میں 250 کیلوریز ہوتی ہیں۔ایک ریگولر سوڈا بوتل میں 110 کیلوریز ہوتی ہیں۔100 گرام بسکٹ میں 350 سے 400 کیلوریز ہوتی ہیں۔
الغرض ہماری اکثریت اپنی ضرورت سے زیادہ کیلوریز لے رہی ہے ۔ جسم ضرورت کی کیلوریز استعمال کرلیتا ہے اور باقی کیلوریز کو چربی میں تبدیل کرکے جسم میں جمع کرنا شروع کردیتا ہے ۔ جس سے انسان موٹاپے کا شکار ہونا شروع ہوجاتا ہے۔موٹاپہ جہاں خود ایک بیماری ہے وہی پر بہت ساری بیماریوں کے لانچنگ پیڈ کا کام دیتا ہے۔
بار بار اور زیادہ کھانے سے ہمارے جسم میں کئی ہارمون ریلیز ہوتے ہیں۔ نشاستہ دار غذاوں کے کھانے سے خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے جس کونارمل کرنے کے لیے انسولین ہارمون ریلیز ہوتاہے۔ انسولین کی زیادتی بہت سی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
اچھی صحت کے لیے پہلا کام اپنی غذا کوصحت افزا بناناہے۔ پروٹین اور غذائیت سے بھرپور غذا کھانی چاہیے۔ غذا کو ہضم ہونے کے لیے مناسب وقفہ دینا چاہیے۔
0 تبصرے