Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Scientists have developed a pain-free blood sugar test for diabetics. ائنسدانوں نے ذیابیطس کے مریضوں کے  لیے درد سے پاک بلڈ شوگر ٹیسٹ تیار کیا

 ائنسدانوں نے ذیابیطس کے مریضوں کے  لیے درد سے پاک بلڈ شوگر ٹیسٹ تیار کیا

آسٹریلیائی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ذیابیطس کے مریضوں کے لئے خون کے نمونے کے بغیر شوگر کا ٹیسٹ تیار کیا ہے

Blood sugar test 

سائنسدانوں نے ذیابیطس کے مریضوں کے  لیے درد سے پاک بلڈ شوگر ٹیسٹ تیار کیا۔

آسٹریلیائی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ذیابیطس کے مریضوں کے لئے خون کے نمونے کے بغیر شوگر کا ٹیسٹ تیار کیا ہے۔ یہ ایک ٹیسٹ کی پٹی ہے جو تھوک کے ذریعہ گلوکوز کی سطح کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بلڈ شوگر ٹیسٹ ایک درد کا احساس ہے کیونکہ  ان کو بلڈ شوگر کی سطح کو چیک کرنے کے لیے  عام طور پر لینسیٹ سے دن میں کئی بار انگلیوں کو  زخمی کرنا پڑتا ہے اور پھر خون کی ایک بوند کو ٹیسٹ کی پٹی پر رکھناپڑتا ہے۔ ذیابیطس کے بہت سارے مریض سوئی کی تکلیف سے بچنے کے لیے ٹیسٹ کے عمل کو ہی ترک کردیتے ہیں۔ 
 تاہم  یہ تازہ ترین ٹیسٹ تھوک کے نمونے کے ذریعے کیا جائے گا۔ بلڈ شوگر لیول مختلف انزائم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جس کو آسانی کے ساتھ چیک کیا جا سکتا ہے۔ اس پراجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم کے سربراہ آسٹریلوی کیسل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر پاول دسٹور  ہیں۔

 دستور نے کہا ہے کہ ٹرانسسٹر میں موجود الیکٹرانک مواد سیاہی کے ہوتے ہیں ، اس لئے کم قیمت پر پرنٹنگ کے ذریعے یہ ٹیسٹ لیا جاسکتا ہے۔
 انہوں نے کہا ، یہ ٹیسٹ واقعی میں درد سے پاک ، کم لاگت میں گلوکوز کی جانچ کے درست امکانات سامنے آتے ہیں اور امید ہے کہ ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے لیے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔"
 دستور نے کہا کہ نیا ٹیسٹ اتفاقی طور پر سامنے آیا ہے جب سائنس دان شمسی خلیوں پر کام کر رہے تھے۔
 اس منصوبے  کے لیے آسٹریلوی حکومت کی جانب سے ٹیسٹ کٹس تیار کرنے کے لئے  سینٹر قائم کرنے کے لئے 6.3 ملین ڈالر ($ 4.7 ملین) کی رقم  مختص کی جا چکی ہے جب کلینیکل ٹرائلز کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

 دستور کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کوویڈ 19 ٹیسٹ اور الرجین ، ہارمون اور کینسر کی جانچ میں بھی منتقل کیا جاسکتا ہے۔

 یونیورسٹی پہلے ہی ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے COVID-19 کے ٹیسٹ پر کام کر رہی ہے ۔
دوسری بیماریوں کے ٹیسٹ کے لیے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے سائنس دان زیادہ پرجوش ہیں۔
 دستور نے کہا ، "مجھے لگتا ہے کہ اس سے طبی آلات اور خاص طور پر سینسروں کے بارے میں ہمارا سوچنے کا انداز یکسر تبدیل ہوجائے گا کیونکہ ہم انہیں انتہائی کم قیمت پر پرنٹ کرسکتے ہیں۔"

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے