Header Ads Widget

Responsive Advertisement

بادل کا پھٹنا کسے کہتے ہیں؟



ہلکی اور وقفے وقفے سے بارشیں لوگوں کے لیے ایک نعمت کے طور پر آتی ہیں ، لیکن جب کسی علاقے میں نکاسی آب کے مناسب نظام کی عدم موجودگی میں بھاری بارش ہوتی ہے تو  اس سے تباہی مچ جاتی ہے اور اس سے انفراسٹرکچر کو نقصان ہوتا ہے اور آنے والے سیلابوں کی وجہ سے اس کے ساتھ قیمتی انسانی جانوں کا بھی ضیاع ہوتا ہے۔اچانک اس نوعیت کی تیز بارش کو بادل پھٹنا کہا جاتا ہے۔

ایسے علاقوں میں تواتر اور باقاعدہ بجلی گرتی دیکھی جاسکتی ہے کیونکہ ایسے موسمی حالات میں بیک وقت گرم اور سرد ہوائیں چل رہی ہوتی ہیں۔ 

 محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سرفراز نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بادل نہیں پھٹا بلکہ عام تیز بارش تھی اور سیلابی صورتحال نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ پیدا ہوئی ۔اسلام آباد میں ڈیڑھ گھنٹے میں 103 ملی میٹر بارش ہوئی ہے لہذا ہم اسے بادل پھٹنے سے تعبیر نہیں کرسکتے۔

 جولائی 2001 میں اسلام آباد میں کلاؤڈ برسٹ ہوا تھا جب 8-10 گھنٹوں کے عرصہ میں دارالحکومت میں 600-650 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ اب  جب اس طرح کا واقعہ ہوتا ہے تو ہم اسے بادل پھٹنے سے تعبیر کرسکتے ہیں۔جب جیو نیوز نے ڈائریکٹر پاکستان محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) سردار سرفراز سے استفسار کیا کہ کیا سردی اور گرم ہواؤں کے آمیزش کے باعث بادل پھٹتا ہے تو ، انہوں نے کہا: "اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ بارش کون سے علاقوں میں ہو رہی ہے۔ اسلام آباد اور شمالی علاقوں کی لوکیشن ایسی ہےکہ گرم اور سرد ہوائیں وہاں ملتی ہیں اور تیز بادش کا سبب بنتی ہے۔ 

اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں گاڑیاں پانی میں بہتی ہوئی دیکھی جاسکتی ہیں۔ جس کے بعد کہا جارہا تھا کہ اسلام آباد میں بادل پھٹ گیا ہے۔ 

بادل پھٹنا ایک تکنیکی موسمی اصطلاح جس میں کسی مخصوص علاقے میں 8 سے 10 گھنٹے میں 600 ملی میٹر یا اس سے زائد بارش ہو۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے