جکارتہ میں ایک فوجی اہلکار کو ہم جنس پرستی کا جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برخاست اور سات ماہ جیل کی سزا سنائی گئی ۔
عالمی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو میں ایک فوجی عدالت نے ایک 29 سالہ فوجی اہلکار ہم جنس پرستی جیسے قبیح فعل میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہونے پر فوج سے برخاست کردیا ہے اور سات قید کہ سزا سنائی ہے۔
فوجی عدالت نے عدالت نے ہم جنسی کے الزام میں اہلکار کے خلاف کاروائی جولائی میں شروع کہ تاہم تفصیلات اب منظرعام پر آئیں ہیں۔
عدالتی کارروائی کے دوران کئی اہلکار بطور گواہ پیش ہوئے اور ان کی گواہی کی بنیاد پر ہی 29 سالہ فوجی اہلکار کو سزا سنائی گئی۔تاہم اہلکار کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ۔ اہلکار کو کئی دفعہ اس قبیح فعل سے باز رہنے کی تنبیہ کی گئی لیکن وہ باز نہیں آیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی گزشتہ برس شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا میں ہم جنس پرستی قانوناً جرم ہے۔ پچھلے سال 15 فوجی اہلکاروں کو ہم جنس پرستی میں ملوث ہونے کی وجہ سے سزائیں سنائی گئی
روان برس جولائی ہی میں انڈونیشیا کی نیوی فوج کے ایک اہلکار کو ایک اور مرد فوجی اہلکار کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر پانچ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
0 تبصرے