کابل۔ افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی پیش قدمی جاری رکھتے ہوئےتین اہم ترین شہروں کا فوجی محاصرہ کرلیا ہے۔ ان شہروں میں قندھار، لشکر گاہ اور ہرات شامل ہیں۔ان شہروں پر کنٹرول کیلیے افغان طالبان اورافغان فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہے۔
بی بی سی کے ذرائع کے مطابق لشکر گاہ میں افغان طالبان گورنر ہاؤس سے چند سو میٹر کی دوری پر پہنچ گئے تھے تاہم انہیں حکومتی سیکیورٹی فورسز نے پیچھے دھکیل دیا ہے ۔ طالبان کی طرف سے لشکرگاہ کی سرکاری عمارتوں پر قبضہ کی دوسری کوشش ہے۔
دوسری طرف قندھار پر قبضے کیلئے بھی افغان فوج اور طالبان میں شدید لڑائی جاری ہے۔ ایک رہائشی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس وقت قندھار 20 برس کی بد ترین صورتحال سے گذر رہا ہے۔ گل احمد کمین ممبر افغان اسمبلی کا کہنا ہے کہ قندھار کو فتح کرکے افغان طالبان اسے اپنا حکومتی مرکز بنانا چاہتے ہیں اور اگر قندھار پر طالبان کا قبضہ ہوگیا تو خطہ کے باقی صوبے خود بخود سرنڈر کردیں گے۔
معاشی حوالے سے اہمیت کا حامل شہر ہرات میں بھی طالبان داخل ہو رہے ہیں۔ اس وقت ہرات میں مختلف مقامات پر لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ جماعت اسلامی کے کمانڈر اسماعیل خان نے گزشتہ دنوں افغان طالبان کے خلاف جہاد اور جنگ کا اعلان کیا تھا تاہم افغان طالبان کے شہر میں داخلے سے پہلے اپنے جنگجوؤں کے ساتھ پیدل فرار ہوگئے جس کی ویڈیو وائرل ہو چکی ہے۔
![]() |
ہرات۔کمانڈر اسماعیل کے گھر پر طالبان کا قبضہ۔ ذاتی محافظ گرفتار |
0 تبصرے