Header Ads Widget

Responsive Advertisement

یورپی ممالک کو افغانستان کے دارالحکومت میں اپنے شہریوں کو نکالنے میں مشکلات، پی آئی اے سے تعاون کی درخواست

 
PIA aircraft -File Photo


  پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر  نے کارپوریٹ ایگزیکٹو  پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کو ایک خط لکھا جس میں افغانستان کے دارالحکومت میں پھنسے 420 مسافروں کو پاکستان لانے کی درخواست کی گئی۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ابھی تک کئی یورپی ممالک کے لوگ ائیرپورٹ پر موجود ہیں۔تفصیلات کے مطابق  یورپی یونین نے افغانستان کے دارالحکومت میں پھنسے اپنے افراد کو نکالنے کے لیے  پی آئی اے  سے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔
  خط میں کہا گیا ہے کہ ہمارے عملے کے 420 اور ان کی کچھ فیملیز دارالحکومت افغانستان کے ائیرپورٹ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یورپی یونین کے افراد کو کو پی آئی اے کے ذریعے پاکستان پہنچایا جائے اور 251 افراد کو ترجیحی بنیادوں پر افغانستان کے دارالحکومت سے اسلام آباد منتقل  کیا جائے۔ مختلف ایئر لائنز سے مسافروں کو یورپ منتقل کرنے کے لیے مشترکہ انتظامات کیے گئے تھے۔ 

  ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے بھی پی آئی اے کے کارپوریٹ ایگزیکٹو کو خط لکھا ہے جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے کارکنوں کی جلد انخلا کی درخواست کی گئی ہے۔

  خط کے مطابق 290 ADP مسافروں کو افغانستان کے دارالحکومت سے  پاکستان منتقل کیا جانا ہے۔ ADB اپنے ملازمین کے لیے  اسلام آباد دارالحکومت سے دو خصوصی پروازیں تیار چارٹرڈ کر سکتا ہے ۔ پی آئی اے نے فضائی آپریشن دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ یہ اطلاعات کے مطابق افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے اور پی آئی اے میں ایک کوآرڈینیشن کمیٹی بنا کر یورپین یونین اور دوسرے غیرملکیوں کو نکالنے کا آپریشن شروع کرنے کے لیے منصوبہ پر کام شروع کردیا ہے۔
  پی آئی اے کے نمائندہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی آئی اے خطے کی بڑی ائرلائن ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، پی آئی اے نے تمام خطرات کے باوجود صرف انسانی ہمدردی کی وجہ سے افغانستان میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کے لیے فضائی آپریشن جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ، بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ساتھ امریکہ  ، فلپائن ، کینیڈا ، جرمنی ، جاپان اور  نیدرلینڈ کے سفارتکاروں کا محفوظ انخلا کیا ہے ۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے