Header Ads Widget

Responsive Advertisement

پی ڈی ایم کا انتیس اگست کو کراچی میں پاور شو۔ مکمل رپورٹ

 
PDM jalsa file photo
 پی ڈی ایم کی اعلی قیادت آج کراچی پہنچے گی جمعیت علمائے اسلام کی میزبانی میں ہونے والے جلے سے مولانا فضل الرحمن ،شہباز شریف ،عبدالمالک بلوچ، آفتاب شیر پاؤ ،محمود اچکزئی، ساجد میر اور دیگر خطاب کریں گے ۔ باغ جناح میں ایک لاکھ کرسیاں لگائی جارہی ہیں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) نے قریب ڈھائی ماہ کے وقفے کے بعد ایک بڑے پاور شو کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں ۔ واضح رہے کہ پی ڈی ایم کا آخری جلسه چار جولائی کو سوات میں ہوا تھا ۔ حکومت مخالف اتحاداب اپنی طاقت کا مظاہرہ انتیس اگست کو کراچی میں کرنے  جارہا ہے ۔ پی ڈی ایم ذرائع نے بتایا کہ قائدین کی اکثریت آج جمعہ کو کراچی پہنچ جائے گی۔جس میں تمام اہم اپوزیشن پارٹیوں کے سر براہ شامل ہیں ۔ یادر ہے کہ پیپلز پارٹی اورعوامی نیشنل پارٹی پہلے ہی پی ڈی ایم سے اپنے راستے جدا کر چکی ہیں ۔ جلسے کے منتظمین میں سے ایک نے بتایا کہ باغ جناح میں لگنے والے پنڈال کے لئے ایک لاکھ کرسیوں کا انتظام کیا گیا ہے ۔ کیونکہ پی ڈی ایم کی قیادت کو بڑی تعداد میں لوگوں کے آنے کی توقع ہے ۔ کرسیوں کے علاوہ لوگوں کے کھڑے ہونے کے لئے بھی دی جبکہ بنائی گئی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر شرقی نے اپوزیشن اتحادکوکو رونا ایس او پیز کے تحت جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے اور سلسلے میں این او سی جاری کردیا گیا ہے ۔ این او سی کے مطابق منتظمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ کوئی مرکزی شاہراہ بند نہ ہو جس سے عوام کو مشکلات اور ٹریفک میں رکاوٹ پیدا ہو ۔ اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ جلسہ رات آٹھ بجے تک ختم ہوجائے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رات آٹھ بچے جلسے کا اختتام مشکل دکھائی دے رہا ہے کہ جلسے کا آغاز چار بجے ہو گا اور ساڑھے چار بجے سے رہنما اپنے خطابات شروع کریں گے ۔ روزنامہ امت کے رابطہ کرنے پر جلسے کی میزبان جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان کال غوری نے بتایا کہ مولانافضل الرحمن ، نون لیگ کے صدر شہباز شریف نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالمالک بلوچ قومی وطن پارٹی کے چیئر مین آفتاب شیر پاؤر جمیعت اہلحدیث کے امیر پروفیسر ساجد میر و دیگر رہنما جمعہ کی دوپہر کراچی پہنچ جائیں گے۔جلسے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جمیعت کے کارکن کراچی کے تمام اضلاع سے شرکت کریں گے۔کے ۔ جلسے کے انتظامات  کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ بل بورڈز اور بینرز لگانے کا سلسلی جاری ہے ۔ توقع ہے کہ انہی کی طرح بڑی تعداد میں لوگ جلے میں شرکت کریں گے ۔ تیس اگست کو شیڈول جلے سے ایک روز پہل کراچی میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوگا ۔ اس اجلاس میں ہونے والے متفقہ فیصلوں کا اعلان جلسے میں کیا جائے گا ۔ اسلم غوری کے بقول پچھلے دنوں اسلام آباد میں ہونے والے اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں جو فیصلے کئے گئے تھے ، سربراہی اجلاس میں ان فیصلوں کی منظوری دی جائے گی ۔ اجلاس کا بنیادی ایجنڈایہ طے کرنا ہے کہ حکومت مخالف تحریک کو مزید آگے لے جانے کے لئے کیا لائحہ عمل ہونا چاہئے ۔ اس سلسلے میں لانگ مارچ ہونا چاہئے ،ریلیاں نکالی جائیں یا فی الحال جلسے ہی آگے کیے جائیں۔اجلاس کے شرکا اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کریں گے اس کا اعلان پریس کانفرنس یا پھر جلسے میں کردیا جائے گا ۔
 نون لیگ سندھ کے سیکریٹری اطلاعات خواجہ طارق نذیر نے بھی آج شہباز شریف کے آنے کی تصدیق کی ہے ۔ امت کے رابطہ کرنے پر طارق نذیر نے بتایا " پارٹی کے صدر شہباز شریف آج جمع کو شام چھ بجے کراچی پنچیں گے ۔ ان کے  استقبال کی تیاریاں مکمل کر لیگی ہیں ۔ اس سلسلے میں لیگی رہنما رانا مشہود پچھلے دو تین روز سے کراچی میں موجود ہیں ‘ خواجہ طارق نذیر کے بقول شہباز شریف کے ساتھ مرتضی جاوید عباسی ، امیر مقام اور چند دیگر رہنمابھی کراچی آرہے ہیں ۔ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم دوباره میدان میں آ کر اگر چہ اپنا سیاسی ٹیمپو  واپس لانے کی تیاری کر رہا ہے ۔ تاہم ان جلسوں میں مریم نواز کی کمی محسوس کی جائے گی ۔ چار جولائی کو سوات میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے میں بھی مریم نواز نے شرکت نہیں کی تھی ۔ اس سلسلے میں نون لیگ کے ایک اہم رہنما نے بتایا کہ مریم نواز کو مدعو نہیں کیا گیا تھا ۔ کیونکہ جس جلسے میں شہباز شریف ہوں گے ، فی الحال اس جلسے میں مریم نواز کا ہونا مشکل ہے ۔ بعض میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی کے جلسے میں پہلے مریم نواز کو ہی خطاب کے لئے آنا تھا ۔ لیکن بعد میں فیصلہ تبدیل کر دیا گیا اور ان کے جگہ شہباز شریف نے لے لی ۔ تاہم نون لیگ کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی رضامندی سے کچھ عرصہ کے لئے ہی حکمت عملی طے کی گئی ہے کہ فی الحال پی ڈی ایم کے جلسوں سے مریم نواز کو دور رکھا جائے گا اور مرکزی خطاب شہباز شریف کریں گے ۔ تا کہ مفاہمت کی سیاست کو ایک موقع اور دیا جا سکے ۔ لیگی ذرائع کے بقول فیصلہ شہباز شریف کی خواہش پرکیا گیا ہے ۔ تاہم اگر ماضی کی طرح اس بار بھی اس حکمت عملی کے مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہو سکے تو پھر دوبارہ مریم نواز کو میدان میں اتار دیا جائے گا ۔ لیگی ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ الیکشن کے موقع پر مفتاح اسماعیل کے استعے کو لے کر مقامی قیادت کے مابین اختلافات سامنے آنے سے پارٹی کو یقینا نقصان پہنچے گا لیکن دلچسپ امر ہے کہ اس کا ایک مثبت پہلو بھی سامنے آیا ہے ۔ دونوں مخالف گروپ ایک دوسرے سے بڑھ کر شہباز شریف کے استقبال اور چلنے کی تیاریاں کر رہے ہیں ۔ توڑ پھوڑ کرنے والے گروپ کے لوگوں کی کوشش ہے کہ وہ زیادہ بہتر کارکردگی دکھاکر تادیبی کارروائی سےبچ جائیں۔ جبکہ جس گروپ کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے ، اس کی خواہش ہے کہ وہ پارٹی صدر کے استقبال اور جلسے کی تیاری سے تعلق زیادہ بہتر کارکردگی دکھا کر مخالفین کو غلط ثابت کردیں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے