![]() |
ایڈی ٹمرمانز نامی 35 سالہ خاتون کو بندر سے عشق لڑانے کے الزام میں چڑیا گھر میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ فوٹو انٹرنیٹ |
۔
بیلجیئم کے ایک شہر اینٹ ورپ کے چڑیا گھر میں ایڈی ٹمرمانز نامی 35 سالہ خاتون کو بندر سے عشق لڑانے کے الزام میں چڑیا گھر میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ چڑیا گھر میں داخلے پر پابندی کا تحریر حکم جاری کیا گیا ہے۔
خبروں کے مطابق یہ چمپنزی نسل کا بندر ہے اور اس کا نام چیتا رکھا گیا ہے۔ اس بندر کو 30 سال پہلے اس چڑیا گھر میں لایا گیا تھا۔ اس وقت یہ بندر بہت چھوٹا تھا اور انسانوں کے ساتھ رہ رہا تھا جہاں سے اس کو چڑیا گھر لایا گیا تھا۔
چڑیا گھر میں اسے دوسرے چمپانزی بندروں کے ساتھ رکھا گیا لیکن یہ بندر اپنی ہی نسل کے دوسرے بندروں سے دور رہتا تھا اور بہت دن بعد یہ ان بندروں سے گھلاملا اور دوستی قبول کی۔
اگرچہ اس دوران ’’چیتا‘‘ کی دلچسپی چڑیا گھر آنے والے انسانوں میں بہت دلچسپی لیتا تھا لیکن وہ اپنے ساتھی بندروں کے ساتھ بھی وقت گزارتا تھا۔اور پھر آج سے چار سال قبل، اینٹ ورپ کے اس چڑیا گھر میں 34 سالہ خاتون ٹمرمانز کا آنا جانا شروع ہوا۔
محسوس یہ ہوتا ہے کہ پہلی نظر میں یہ دونوں کو ایک دوسرے کو دل دے بیٹھے۔ خاتون باقاعدگی سے روزانہ چڑیا گھر آنے لگی اور وہ اس بندر کے پنجرے کے باہر گھنٹوں کھڑی رہتی اور،، چیتے،، کے سر پر ہاتھ پھیرتی رہتی تھی، جواب میں وہ بھی خاتون کے ہاتھ سہلاتا تھا۔
ابتداء میں چڑیا گھر انتظامیہ کو یہ بات معلوم نہیں تھی۔ انتظامیہ نے چیتا نامی بندر کے معمولات میں تبدیلی دیکھی، وہ اپنے ساتھی بندروں سے الگ رہنا شروع ہوگیاتھا ۔ کیونکہ بندروں کی صحت کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھل مل کر رہے، میڈیکل چیک اپ،، چیتا،، کو صحت مند پایا گیا تو اس کے معمولات پر نظر رکھنے کا فیصلہ ہوا۔جب ’’چیتا‘‘ کے روزانہ کے معمولات پر نظر رکھی گئی تو انتظامیہ پر اس خاموش معاشقے کا انکشاف ہوا۔ یہ جاننے کے بعد خاتون کو خبردار کیا گیا کہ وہ اس چمپانزی بندر کےزیادہ قریب جانے اور اس کے پنجرے کے پاس زیادہ وقت گزارنے سے پرہیز کرے۔
انتظامیہ کی وارننگ کے باوجود بھی اس خاتون نے اپنا معمول تبدیل نہ کیا اور ’’چیتا‘‘ سے دور ہونے کے لیے تیار نہ ہوئیں۔
چڑیا گھر انتظامیہ نے اس خاتون کو 4 سال میں 15 بار تحریری اور متعدد مرتبہ زبانی وارننگ دی گئی کہ وہ ’’چیتا‘‘ کے قریب نہ جائیں ورنہ ان کے چڑیا گھر میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی جائے گی۔ لیکن اس نے بلکل بھی ان وارننگ کی پرواہ کی۔
بالآخر اینٹ ورپ چڑیا گھر کی انتظامیہ نے مجبوراً ٹمرمانز کا وہاں داخلہ پر پابندی لگا دی، جس پر وہ بہت زیادہ دکھی ہے ۔
’’یہ ظلم ہے، نا انصافی ہے!‘‘ ٹمرمانز نے چڑیا گھر کے باہر مقامی میڈیا سے پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے گفتگو کرتے ہوئے کہا، چڑیا گھر عوامی جگہ ہے جہاں ہر کوئی جا سکتا ہے، لیکن مجھے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
میڈیا نمائندوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ٹمرمانز نے بتایا کہ وہ نہیں جانتی کہ یہ سب کیا ہے اور کیوں ہورہا ہےلیکن یہ سچ ہے کہ جیسے ہی میں اس بندر کو دیکھتی ہوں تو میں اس کے پاس جانے اور وقت گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہوں۔
دوسری جانب اینٹ ورپ چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر میں رکھے گئے جانوروں کی حفاظت اور ان کو فطری ماحول دینے کی اولین ذمہ داری انتظامیہ کی ہے۔ جانور کو دیکھنے کی اجازت تو ہے لیکن ان کے معمولات میں مداخلت کی اجازت کسی کو نہیں دی جاسکتی ۔
’’چیتا کےلیے ضروری ہے کہ وہ روزانہ کم از کم 15 گھنٹے دوسرے چمپانزیوں کے ساتھ گزارے اور ان کے ساتھ گھلے ملے،‘‘ چڑیا گھر کی نگراں سارہ لافات نے میڈیا کو بتایا، ’’جب چیتا یہاں آنے والوں کے ساتھ مسلسل مصروف رہتا ہے تو دوسرے بندر بھی اسے نظرانداز کرنے لگتے ہیں۔ چڑیا گھر بند ہوجانے کے بعد بھی وہ اس سے الگ رہتے ہیں؛ اور یہ بات ’چیتا‘ کے فطری معمول کے خلاف ہے۔‘‘
بندر اور خاتون کے عشق کی اس انوکھی کہانی کے چرچے آج کل سوشل میڈیا پر خوب ہورہے ہیں۔
اب تک کی خبروں کے مطابق چڑیا گھر میں ایڈی ٹمرمانز کا داخلہ کی اجازت نہیں ملی جبکہ چڑیا گھر کی انتظامیہ ’’چیتا‘‘ کے معمولات درست کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
0 تبصرے