ہمارے ہینڈسم اور سمارٹ وزیراعظم کے سمارٹ دماغ میں ملکی ترقی کے لیے بہت ہی سمارٹ آئیڈے جگہ بناتے ہیں۔ سمارٹ اور ہینڈسم وزیراعظم نے گذشتہ روز شیخوپورہ میں سمارٹ جنگل کا افتتاح کیا ۔ وزیراعظم نے اس بار اپنے سمارٹ دماغ سے آلودگی کو چاروں شانے چت کرنے کا سمارٹ پروگرام پیش کیا ہے۔ اس پہلے وہ کندیاں میں ایک غیرسمارٹ جنگل کا افتتاح کرچکے ہیں اور اپنا کامیاب سمارٹ آئیڈیا پیش کرچکے ہیں، انھوں نے فرمایا تھا کہ کچھ سالوں میں بیری کے درختوں پر شہد لگے گا جس کو مقامی لوگوں کے ذریعے باہر کے ملکوں میں برآمد کیا جائے گا اور کندیاں کا جنگل شہد کی سب سے بڑی مارکیٹ ہوگی۔آج کندیاں اور اردگرد کے لوگ بیری کے درختوں سے اعلیٰ معیار کا شہد دنیا میں برآمد کر رہے اور پورے علاقے کی معیشت بیری کے شہد کی بدولت بہت آگے جاچکی ہے۔
ہمارے سمارٹ وزیراعظم کا ویژن ہمیشہ ہی لاجواب رہا ہے۔ انھوں نے فیصلہ کیا کہ اب ملک میں کوئی بے گھر نہیں رہے گا اور ملک میں 50 لاکھ نئے گھر بنیں گے۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے 50 لاکھ گھر تعمیر ہو گئے اور کوئی بے گھر نہیں رہا۔ اب نئے گھر بنانے کے کچھ پرانے گھر گرانے بھی تھے لہذا تجاوزات کے نام پر کچھ گھر گرائے ضرور گئے لیکن ان سب کو بھی 50 لاکھ گھروں میں بسا دیا ہے۔ اسی طرح ان کے دماغ میں لوگوں کو نوکریاں دینے کا آئیڈیا کلک کرگیا پھر کیا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دے ڈالی اور پھر ہمارے ملک میں اتنا روزگار ہوگیا ہے کہ ایک کروڑ نوکری دینے کے بعد بھی ہمارے سمارٹ وزیراعظم کے عظیم دماغ میں یہ بھی تھا کہ دنیا سے لوگ نوکری کرنے پاکستان آئیں گے۔
ہمارے دوراندیش وزیراعظم ہمیشہ دور دیکھتے ہیں اور دور کی سوچتے ہیں۔ انھوں نے دوسال پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ملک کی ترقی انڈے سے وابستہ ہے۔ اس لیے انھوں نے مرغیاں پالنے کا بروقت اور درست مشورہ دیا تھا اور پھر ہمارے وزیراعظم کی دوراندیشی سب نے ملاحظہ فرمائی اور سب کے دیکھتے دیکھتے انڈا کیسے ترقی کرتا گیا۔ اب اگر وزیراعظم بروقت مرغی اور انڈے کی اہمیت نہ بتاتے تو ہر گھر میں آج دیسی مرغیاں اور انڈے اتنی وافر مقدار میں دستیاب نہ ہوتے اور لوگ اب پیسے نہ کما رہے ہوتے۔ حالیہ ملک کی معیشت کی بہتری میں مرغی اور انڈہ کا بہت بڑا کردار ہے۔
ہمارے بیدار مغز وزیراعظم کی دوراندیش نظروں سے گائے بھی نہ بچ سکی جو دو سے تین کلو دودھ دے رہی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ دوگنا دودھ سکتی ہے، بس جس دن سے گائے کی یہ چوری وزیراعظم نے پکڑی ہے اس کے بعد اب ہر گائے نے دوگنا دودھ دینا شروع کردیا ہے۔
وزیراعظم نے سمارٹ جنگل کا افتتاح کے موقع پر کہا کہ سمارٹ جنگل کے ہر پودے کا گروتھ ریٹ باقاعدہ مانیٹر کیا جائے گا۔ گروتھ ریٹ کی مانیٹرنگ کا تجربہ بحرحال ہمارے وزیراعظم کو بہت زیادہ ہے کیونکہ انھوں نے معیشت کے گروتھ ریٹ کو خود مانیٹر کیا تھا اور انھوں نے پہلے دن دیکھتے ہی کہا تھا کہ اسحاق ڈار نے اسے مصنوعی طریقے سے 5.5 فیصد پر رکھا ہوا ہے اور پھر انھوں نے اپنی ذاتی نگرانی میں گروتھ ریٹ 0.4 فیصد جو کپتان کے مطابق درست جگہ تھی وہاں پہنچا کر دم لیا۔
انھوں نے فرمایا کہ سمارٹ جنگل کے ہر پودے کے ساتھ ایک سینسر لگا ہوگا جس سے کوئی پودے کو کاٹے کا تو فوراََ پتا چل جائے گا اور پولیس فوری کارروائی کرے گی۔ کیا اعلیٰ دماغ ہے، ایسا سمارٹ منصوبہ صرف کسی بہت الگ قسم کے دماغ میں آسکتا ہے۔ جس ملک میں روزانہ سینکڑوں انسان کاٹ دیے جاتے ہیں اور پولیس حدود پر جھگڑتی ہو، وہاں پودے کو کاٹنے سے بچانے کے لیے سینسر ضرور ہونے چاہیے۔
عظیم راہنما نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ پہلے جنگلوں میں ہزاروں انواع واقسام کے پرندے اور جانور ہوتے تھے جن کو انھوں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اب ان کا خواب ہے کہ اب پھر ویسے جنگل ہوں اور ہرطرف پرندے اور درندے ہوں کیونکہ اب زمین تو انسان کی خوراک سے فالتو ہے لہذا اس پر جنگل آباد ہونگے ۔ہمارے وزیراعظم کیونکہ پیشہ کے حساب کھلاڑی ہیں اور کھیل میں بھی فاسٹ بولر ہیں۔ اور اکثر فاسٹ بولر جب بیٹنگ کرتے ہیں تو ہر بال پر ہٹ لگانے کی کوشش کرتے ہیں، یا چوکا چھکا یا آؤٹ۔
وزیراعظم نے فرمایا کہ کہ 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخواہ میں ایک ارب درخت لگائے گئے۔ کاغذ پر رقبے اور ایک ارب درخت لگانے کا جب حساب کیا جائے تو خیبرپختونخواہ کے ہر فٹ پر درخت لگ چکا ہے اس لیے جب سیٹلائٹ سے خیبرپختونخواہ کو دیکھا جائے تو دنیا کا سب سے گھنا جنگل نظر آتا ہے ۔ ہرطرف پرندے اور جانور اٹھکھیلیاں کرتے نظر آتے ہیں، انسان ان کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ 350 ڈیم بنانے کا یونیک آئیڈیا بھی ان کے عظیم دماغ کا منصوبہ تھا اور پھر انھوں نے 350 ڈیم بنا کر صرف دکھا دیے بلکہ وہاں کروڑوں نوکریاں بھی دے دی۔
ہمارے وزیراعظم جب آئے تھے تو اپنے ساتھ ایک ارب درختوں کا سبزباغ کا منصوبہ عوام کے لیے لائے تھے۔ انھوں نے ایسے ایسے سبز باغ عوام کو دکھائے ہیں کہ عوام اب دل و جان سے باغ باغ ہے۔
ایک ارب درخت کا منصوبہ پہلے دماغ میں آیا تھا اس لیے عظیم کپتان کے دماغ میں ہریالی ہی ہریالی ہوگئی جس سے ان کو ہرطرف ہرا ہر ا نظر آنے لگ گیا۔ بے شک 55 روپے والی چینی 110 پر چلی جائے، پکانے کا تیل 120 سے 320 روپے ہوجائے، آٹا ملے یا نہ ملے، روزگار ہو یا نہ ہو،
لیکن ان کو سب طرف ہریالی ہی ہریالی نظر آتی ہے اور سب کچھ ہرا ہرا نظر آتا ہے۔
ہمارے دور اندیش وزیراعظم حکومت کی کارکردگی سے اتنے خوش ہیں کہ انھوں لوگوں کو ہرا ہرا دکھانے کے لیے اسلام آباد میں ایک تقریب کا انعقاد کرڈالا۔ عوام کے تمام مسائل حل کرنے اور خوشحالی کی منزل پر پہچانے پر جہاں وزیراعظم مطمئن ہیں وہاں پر وہ بہت دکھی بھی ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ اس کو نہ تو مہنگائی دکھی کرسکی اور نہ حکومت کی خراب کارکردگی دکھی کرسکی بس اس کا کلیجہ جس دکھ سے پھٹا جارہا ہے وہ کچھ لوگوں کی طرف سے فوج پر تنقید ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ بھی ماضی میں فوج پر تنقید کرتے رہے ہیں لہذا وہ سب کام اب فوج نے چھوڑ دیے تو اب تنقید کا جواز نہیں بنتا۔
اب وزیراعظم نے اپنے وسیم اکرم پلس کے ذریعے 5 ارب پودے پنجاب میں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک کروڑ پودا تو صرف سمارٹ جنگل میں لگے گا۔ ایک کروڑ پودے کی گروتھ مانیٹرنگ کے لیے کتنے لوگوں کی ضروت ہوگیا اور ایک کروڑ پودوں پر ایک کروڑ سینسر لگے گا۔
بس جی ماننے پڑے گا کہ ہمارا وزیراعظم عظیم دماغ کا مالک ہے اور ایسے منصوبے صرف وہی سوچ بھی سکتا ہے اور پھر ان کو تکمیل پر بھی پہنچا کر دم لیتا ہے۔
0 تبصرے