![]() |
پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام لانے کی تیاری۔فوٹو ڈے نیوز اردو |
لاہور ( ڈے نیوز اردو۔تازہ ترین اخبار ۔ 06 ستمبر 2021ء ) صوبہ پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام لانے کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دی جاری ہے۔ توقع کی جاری ہے کہ اگلے ہفتے وزیراعظم کی زیرصدارت پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے اجلاس ہوگا جس میں سفارشات کو حتمی شکل دے کر قانون سازی کا عمل شروع کیا جا گا۔ وزیراعظم نے پنجاب کے بلدیاتی نظام کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ کمیٹی بلدیاتی نظام کے حوالے سے اپنی تجاویز اور سفارشات تیار کرے۔ گذشتہ روز کمیٹی کا پہلا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا جس میں شاہ محمود قریشی، وزیراعلیٰ پنجاب، گورنر پنجاب، اسد عمر، مونسی الہی، طارق بشیر چیمہ کے علاوہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی راہنما شریک ہوئے ۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں 11 میٹروپولیٹن کارپوریشن بنائی جائیں گی جن میں 9 پنجاب ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کو میٹروپولیٹن کا درجہ حاصل ہو گا جبکہ سیالکوٹ اور گجرات کو ان کی آبادی اور عالمی تجارتی اہمیت کی وجہ سے بھی میٹروپولیٹن کا درجہ دیا جائے گا۔
پنجاب میں 27 اضلاع کو ضلع کونسل کا درجہ دیا جائے گا۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن کا سربراہ مئیر ہوگا اور ضلع کونسل کا سربراہ ناظم ہوگا۔ میئر اور ضلع ناظم کا انتخاب براہ راست عوام کرے گی۔
مئیر، ضلع اور تحصیل ناظم کا انتخاب جماعتی بنیادوں پر ہوگا جبکہ نیبرہڈ اور ویلیج کونسل کا انتخاب غیر جماعتی بنیاد پر ہوگا۔
اس کے بعد تحصیل کونسل، نیبرہڈ کونسل اور ویلیج کونسل ہوگی۔
تحصیل کونسل کا سربراہ تحصیل ناظم ہوگا جس کا انتخاب تحصیل کی ویلیج کونسل کے چئیرمین کریں
گے
نیبر ہڈ کونسل 20 ہزار سے 30 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگی اور اس کا سربراہ چئیرمین ہوگا جس کا انتخاب براہ راست عوام کرے گی۔
ویلیج کونسل 10ہزار سے 20 ہزار کی آبادی پر مشتمل ہوگی اور اس کا سربراہ چئیرمین ہوگا اور اس کا انتخاب بھی براہ راست ہوگا۔ ویلیج کونسل کے ساتھ 5 افراد پر مشتمل ایک پنجائیت کونسل ہو گی جس کے ارکارن کو ویلیج کونسل کا چئیرمین مختلف برادریوں سے معزز ترین افراد کو نامزد کرے گا۔ یہ پنچائیت کونسل صفائی، راستوں کے تنازعات، روشنی کا انتظام، مساجد، سکول کے لیے سہولیات میں مقامی آبادی کی معاونت، چوکیدار اور معمولی تنازعات کے فیصلے کریں گے۔ پنچایت کو لوگوں سے مختلف مدات میں چندہ جمع کرنے اور معمولی ٹیکس لگانے کا اختیار حاصل ہوگا۔
لاہور کے اندر کونسلز کے بجائے ٹاون کمیٹیاں ہونگی جن کا سربراہ میئر ہوگا جس کا انتخابات براہ راست ہوگا۔
تاہم ق کی طرف تجویز پیش کی گئی ہے جس میں مشرف دور کے نظام کو ضروری ردوبدل کے ساتھ دوبارہ لایا جائے ۔ کمیٹی نے اس تجویز کو بھی سفارشات میں شامل کرلیا ہے تاہم ان تجاویز اور سفارشات پر حتمی فیصلہ وزیراعظم کریں ۔
تجاویز کی حتمی منظوری کے بعد قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے گا
0 تبصرے