![]() |
چھ فلسطینی قیدی اسرائیلی جیل سے فرار۔ |
اسرائیلی حکام نے چھ فلسطینی قیدیوں کو ملک کی سب سے محفوظ جیل میں سے راتوں رات فرار ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ جس پر اسرائیل کے سکیورٹی حکام حیران و پریشان ہیں۔ دنیا بھی اس واقعہ کو حیرت کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے اسرائیل اپنی سکیورٹی کے معاملات میں بہت سخت ہے اور سکیورٹی معاملات پر کروڑوں ڈالر خرچ کرتا ہے، اس کے باوجود قیدیوں کا فرار اسرائیل کے لیے ایک تماچے کی حیثیت اختیار کرگیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی سب سے محفوظ جیل گلبوآ جیل 6 فلسطینی قیدی فرار ہو گئے ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ان لوگوں نے گلبوآ جیل میں اپنی کوٹھری کے فرش میں ایک سوراخ کھودا ہے پھر ایک سرنگ کے ذریعے بیرونی دیوار کے باہر نکل گئے۔
اسرائیلی سکیورٹی حکام کو کسانوں نے خبردار کیا کہ انھوں نے کچھ مشکوک لوگوں کو کھیتوں میں بھاگتے دیکھا ہے۔
فرار ہونے والوں میں عسکریت پسند گروپ الاقصیٰ شہداء بریگیڈ کا ایک سابق رہنما اور اسلامی جہاد کے پانچ ارکان شامل ہیں
اسرائیل جیل سروس کے ایک اہلکار نے فرار کو سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی بڑی ناکامی قرار دیا۔ فلسطینی عسکریت پسند گروہوں نے اسے دلیرانہ اقدام قرار دیا۔
شمالی اسرائیلی علاقے میں جب کسانوں نے مشکوک افراد کی موجودگی کی اطلاع سکیورٹی حکام کو دی تو جیل کے اندر قیدیوں صبح چار بجے گنتی کی تو معلوم ہوا کہ 5 قیدی لاپتہ ہیں۔
فلسطینیوں قیدیوں نے اپنے سیل کے غسل خانے کے فرش میں سوراخ کھود کر سیل سے باہر نکلنے کا راستہ بنا یا ہے۔ یروشلم پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے کھانے کا چمچ اور کانٹا استعمال کیا ہے جسے انہوں نے اپنے سیل میں چھپایا ہوا تھا۔
بعض اطلاعات یہ ہیں کہ یہ غسل خانوں کا پانی باہر نکالنے کا شروع میں بنایا گیا تھا بعد میں اسی جگہ نئے غسل خانے تعمیر ہوئے تو پانی کے لیے نیا راستہ بنایا گیا اور پرانے کو ویسے چھوڑ دیا گیا۔اسرائیلی پولیس کمانڈر نے اسے تعمیراتی نقص قرار دیا۔
اسرائیلی انٹیلی جینس کے یونٹ شن بیٹ سیکورٹی سروس نے کہا کہ اسے یقین ہے کہ قیدی جیل سے باہر لوگوں کے ساتھ موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے رابطے میں تھے اور انہیں گاڑی میں اٹھایا گیا تھا۔
چھ فرار ہونے والوں میں مغربی کنارے کے شہر جنین میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ الاقصیٰ شہداء بریگیڈ کے سابق کمانڈر زکریا زبیدی کے علاوہ اسلامی جہاد کے پانچ ارکان بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ، اسلامی جہاد کے چار ارکان اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے والے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے یا ان پر حملہ کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے ، جبکہ پانچویں کو نام نہاد انتظامی حراست کے حکم کے تحت دو سال تک بغیر کسی الزام کے رکھا گیا تھا۔
زوبیدی کو اسرائیلی افواج نے 2019 میں کئی فائرنگ حملوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا تھا اور اس وقت مقدمے کی سماعت جاری ہے۔
اسرائیلی بارڈر پولیس اور فوج کے دستوں نے مبینہ طور پر مقبوضہ مغربی کنارے یا اردن تک پہنچنے والے افراد کو روکنے کے لیے روڈ بلاک لگا دی ہے جو کہ گلبوہ جیل سے 14 کلومیٹر (نو میل) مشرق میں ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے پبلک سیکورٹی کے وزیر عمر بار لیف سے بات کی اور زور دیا کہ یہ ایک سنگین واقعہ ہے جس کے لیے فرار ہونے والوں کو تلاش کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی بھرپور کوشش کی ضرورت ہے۔
اسلامی جہاد نے جیل سے فرار کو ایک دلیرانہ اقدام قرار دیا اور کہا کہ اس سے اسرائیلی دفاعی نظام کو دھچکا لگے ہے جبکہ حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا کہ یہ ایک عظیم فتح ہے جو ثابت کرتی ہے کہ جیلوں کے اندر ہمارے بہادر فوجیوں کی خواہش اور عزم کو دشمن شکست نہیں سکتا۔
0 تبصرے