![]() |
بارش کے لیے کم سن بچیوں کو برہنہ گھمانے کی مکروہ رسم ۔ |
web desk day news urdu, Madhya Pradesh, geo news urdu, express news urdu, urdu news,
خشک سالی سے متاثرہ علاقہ میں بارش کے لیے چھوٹی لڑکیوں کو گاؤں میں برہنہ حالت میں گھمانے کا ناخوشگوار واقعہ مدھیہ پردیش انڈیا کے دیہات میں پیش آیا ہے، جس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکی ہے۔
علاقے کے مقامی افراد نے نابالغ بچیوں کے کندھے
پر لکڑی کے بار لگا کر اس علاقے میں گھومنے پر مجبور کیا جس سے ایک مینڈک بندھا ہوا تھا۔ دیہاتیوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے علاقے میں خشک سالی پر قابو پانے اور بارش لانے میں مدد ملے گی۔
یہ ناخوشگوار واقعہ مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں پیش آنے کی اطلاع ہے ۔ یہ ناخوشگوار کام بارش کے خدا کو خوش کرنے لیے انجام دیا گیا جس میں 6 لڑکیاں جن کی عمریں 5 سال کے لگ بھگ تھی کو گاؤں میں جلوس کی شکل میں گھمایا گیا۔دموہ ضلع میں واقع گاؤں میں چاول کی فصلیں خوش سالی سے ختم ہورہی تھیں۔ گاؤں والوں کا خیال ہے یہ رسم ادا کرنے سے بارش ہونےکا امکان ہے۔
یہ واقعہ اتوار 5 ستمبر کو ضلع دموہ کے بندیل کھنڈ علاقے کے بنیا گاؤں میں پیش آیا۔ گاؤں جبیرہ پولیس اسٹیشن کے علاقے میں آتا ہے۔ مقامی لوگوں نے لڑکیوں کا انتخاب زبردستی کیا اور انہیں کندھوں پر لکڑی کے شافٹ کے ساتھ گھومنے پھرنے پر مجبور کیا ،لکڑی کے ساتھ مینڈک بندھا ہوا تھا۔
ان کے ساتھ چند خواتین بھی تھیں ، جو بارش کے خدا کی تعریف کرتے ہوئے بھکتی گانے (بھجن) گا رہی تھی۔
رسم کے مطابق ، خواتین پھر جلوس کے دوران مقامی لوگوں سے کچا اناج اکٹھا کرتی ہیں اور مقامی مندر میں 'بھنڈارا' کے لیے کھانا پکاتی ہیں۔
دموہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ڈی آر ٹینیور نے بتایا کہ لڑکیوں کے والدین بھی اس واقعہ میں ملوث تھے۔ پولیس اس معاملے میں تحقیقات کر رہی ہے اور کہا ہے کہ وہ والدین کو توہم پرستی کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے اس واقعے پر دموہ ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔
گاؤں والوں نے پولیس سے شکایت نہیں کی۔ تاہم اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد ، محکمہ پولیس جو زیادہ سے زیادہ کر سکتا ہے وہ مقامی لوگوں کو برے سماجی طریقوں اور ان کی فضولیات سے آگاہ کرنا ہے۔
ٹینیوار نے کہا کہ یہ رسم بچوں اور والدین کی رضامندی سے کی گئی۔ تاہم اس معاملے میں پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ بچیاں اور والدین اس رسم کے لیے رضاکارانہ طور پر تیار ہوئے تھے یا ان کو اس کام کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔
0 تبصرے