Header Ads Widget

Responsive Advertisement

اچھے وقت کی امید میں ایران کے راستے یورپ جانے والے تین نوجوان موت کے منہ میں چلے گئے۔

 
تین نوجوان غیرقانونی ایرانے جاتے ہوئے راستے میں ہلاک۔فائل فوٹو
تین نوجوانوں کو انسانی سمگلروں نے تفتان اور نوکنڈی کے درمیان  ویرانے میں بے یارو مدد گار چھوڑ دیا اور وہ  پیاس اور بھوک سے زندگی کی بازی ہار گئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرآباد کے نواحی موضع چک گلّاں کے  4 نوجوان ایران کے راستے یورپ جانا چاہ رہے تھے ،ان نوجوانوں کو انسانی سمگلروں نے اضافی رقم نہ دینے پر تفتان اور نوکنڈی کے درمیان صحرا میں چھوڑ دیا ، پیاس اور  بھوک سے تین نوجوان دم توڑ گئے جبکہ ایک طویل بے ہوشی کے بعد زندہ بچ گیا جس کے ذریعے تفصیلات معلوم ہوئیں اور لواحقین سے رابطہ ممکن ہوا۔
چار نوجوان رانا سجاد،  خلیل الرحمان، حافظ بلال اور رانا فیاض جو ایک دوسرے کے بہت قریبی رشتہ دار ہیں، ایک گروپ کے  ساتھ 6 اگست کو ایران جانے کے لیے روانہ ہو ئے تھے۔ تفتان کے ایک ایجنٹ سے ان کو 10 ہزار فی کس کے حساب سے ایران پہچانے کا معاہدہ ہوا۔
اس ایجنٹ نے ایک سعید نامی بلوچ کے ساتھ ان کو ایران کے لیے روانہ کیا۔ راستہ میں سعید بلوچ نے ان سے 35 ہزار فی کس رقم کا مطالبہ کردیا جو انھوں نے پورا کرنے سے انکار کردیا۔جس پر ان ظالموں نے ان کو  چاغی کے صحرا ئی علاقے نوکنڈی میں ویرانے میں چھوڑ دیا۔
چاروں افراد 2 دن تک بھوکے پیاسے صحرا میں پیدل بھٹکتے رہے۔ اس دوران ان کا ایک ساتھی بھوک پیاس کی شدت سے دم توڑ گیا جس کی لاش اٹھا کر وہ بھٹکتے رہے، آخر چاروں بے ہوش ہو گئے ۔ 
تیسرے دن کسی مقامی شخص نے ویرانے لاشوں کی رپورٹ مقامی اتھارٹی کو کی جس پر انتظامیہ پہنچی تو تین افراد مرچکے تھے اور ایک بے ہوش تھا جس کو مقامی علاقائی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ ہوش میں آگیا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے