Header Ads Widget

Responsive Advertisement

جنوبی پنجاب آئندہ الیکشن میں ن لیگ کا ہدف ہوگا

 
PMLN- targets to south Punjab for up coming elections 2023

اراکین اسمبلی آج بھی نوازشریف کو ہی سیاسی طاقت کا مظہر سمجھ رہے ہیں۔کرپشن کے الزامات کے باوجود نواز شریف کا ووٹ بینک  متاثر نہیں ہورہا۔ تجزیہ : سلمان غنی دنیا نیوز اردو

 
مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں جاری ڈویژنل سطح کے اجلاس اور ان سے ن لیگ کے قائد نواز شریف کے خطاب کو بظاہر تو تنظیمی سرگرمیوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے لیکن عملا تمام ڈویژن کے اراکین اسمبلی تنظیمی عہدے دار اور سرگرم کارکنوں کو آنے والے انتخابات میں پولنگ سٹیشن کی سطح پر خود کو  تیار کرنے اور پولنگ سٹیشن کی سطح پر ابھی سے اپنے لوگوں کو  متحرک، ذمہ دار اور فعال بنانے کا ٹاسک سونپ جارہا ہے اور یہ باور کرایا جارہا ہے کہ ادھر ادھر دیکھنے اور کسی بھی حکومت یا اس کے اداروں سے مرعوب ہونے کے بجائے آگے بڑھیں ۔ مسائل زدہ عوام کی آواز بنیں اور حکومت کی تیاری کریں مسلم لیگ ن کے اندر شریف خاندان اور خصوصا شہباز شریف اور مریم نواز کے درمیان اختلافات کی خبروں میں کیا صداقت ہے اور آخر وہ کون سی وجوہات ہیں کہ شہباز شریف ماڈل ٹاون میں جاری اس مشق میں موجود ہیں نہیں۔ جہاں تک ماڈل ٹاؤن میں جاری مشق اور اس میں شہباز شریف کی عدم شمولیت کا سوال ہے تو یہ ساری مشق پنجاب میں تنظیم نو کے حوالے سے ہے اور پنجاب کی سطح پر ہونے والے ان اجلاسوں میں وہ  اپنی موجودگی ضروری نہیں سمجھتے ۔ جنوبی پنجاب کے اب تک دونوں ڈویژنوں کے اجلاس میں ان کے اراکین اور عہدے داران کی جانب سے بھر پور شرکت سے ہی ظاہر ہورہا ہے کہ جنوبی پنجاب آئندہ الیکشن میں ن لیگ کا ہدف ہوگا جس کے حوالے سے تاثر ہے کہ یہاں مسلم لیگ ن کمزور ہے جب کہ سنٹرل پنجاب اور اس سے متعلقہ ڈویژنوں میں سے نئی صورتحال میں ساہیوال کو بھی خصوصی توجہ کا حامل سمجھ رہے ہیں جہاں تک ن لیگ کی قیادت اور خصوصا پارٹی میں جاری بیانیہ کی جنگ کا سوال ہے تو اتنی اہم ایشو پر پارٹی کی اعلی سطح پر کئی آرا موجود ہیں اور وہ اس کا اظہار بھی کرتے نظر آتے ہیں لیکن ان اختلافات کو کسی طرح بھی پارٹی میں یا شریف خاندان میں تقسیم قرارنہیں دیا جاسکتا ۔ مریم نواز مذکورہ اجلاسوں میں جس جگہ مخاطب رہی ہیں ان کے پیچھے شہباز شریف کی تصویر آویزاں رہی جب کہ سامنے سے پارٹی کے قائد نواز شریف سکائپ پر ان سے مخاطب رہے ہیں۔ پارٹی کے عہد یداران اور اراکین اسمبلی نے بھی نواز شریف کو ہی اپنی سیاسی طاقت کا مظہر سمجھ رہے ہیں ۔ کرپشن کے بڑے بڑے الزامات اور عدالتی نا اہلی کے باوجود نواز شریف سیاسی طور پر کمزور ہونے کے بجائے مضبوط ہوئے ہیں اور ان کا ووٹ بینک متاثر نہیں ہوا ۔ اس کی بڑی وجہ تو حکومت کی اب تک کی کارکردگی کو قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ اس حکومت سے عوام کوجتنی توقعات تھی وہ پوری نہیں ہوئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے