Header Ads Widget

Responsive Advertisement

بلدیاتی انتخابات کا لمبے عرصہ تک التوا کا خدشہ پنجاب میں نئے سرے سے حلقہ بندیاں کرنیکا فیصلہ

 
پنجاب بلدیاتی انتخابات لمبے عرصے کے التوا کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ہر نیبر ھڈ کونسل (یونین کونسل) اور ویلج کونسل میں بزرگوں کیلئے ایک ایک سیٹ مختص کردی گئی

پنجاب حکومت 21 ستمبر کو لاہور ہائیکورٹ کو اس بابت تحریری رپورٹ بھی پیش کردے گی

 پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام میں ایک نیبر ھڈ کونسل (یونین کونسل) 15 سے 20 ہزار آبادی جبکہ ویلج کونسل 10 سے 15 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگی، اس فیصلہ کے تحت صوبہ بھر  کے 25 اضلاع میں نئے سرے سے یونین کونسلوں کی حلقہ بندیاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے شہری اور دیہی بلدیاتی اداروں میں نیبر ھڈ کونسلوں کی تعداد میں 20 سے 25 فیصد اضافہ ہوجائے گا،اس سلسلہ میں پنجاب حکومت آئندہ ہفتہ لاہور ہائیکورٹ کو بھی اس بابت تحریری رپورٹ میں آگاہ کرے گی جس کے بعد صوبائی کابینہ سے حتمی منظوری کے بعد نئی حلقہ بندیاں شروع کردی جائیں گی جبکہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت ہر نیبر ھڈ کونسل (یونین کونسل) اور ویلج کونسل میں بزرگوں کو بھی بھرپور نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ہر کونسل میں بزرگ افراد کیلئے ایک سیٹ مختص کردی گئی ہے،دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے بلدیاتی اداروں کو بحال نہ کرنے کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردی ہیں،جسٹس عائشہ اے ملک منگل 21 ستمبر کو کیس کی سماعت کرینگی،واضح رہے کہ عدالت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق چیف سیکرٹری پنجاب سے جواب طلب کر رکھا ہے۔ 
پچھلے ہفتے اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اجلاس ہوا تھا جس میں بلدیاتی نظام پر مزید غوروخوض کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ابھی تک  پنجاب میں بلدیاتی نظام صرف تجاویز تک محدود ہے اور فائنل تجاویز تک مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس کے پنجاب اسمبلی سے قانون سازی کی جائے گی۔ نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی اور اس کے بعد نئی ووٹر لسٹیں تیار ہونگی جن کی چیکنگ اور فائنل کرنے میں کئی ماہ درکار ہیں۔
قرائن سے لگتا ہے کہ اس حکومت کے باقی مانندہ سالوں میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد مشکل نظر آرہا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے