Header Ads Widget

Responsive Advertisement

گدھی کے دودھ کا صابن اردن میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔

 
گدھی کا دودھ اردن میں مقبولیت حاصل کررہا ہے۔

عطان ڈنکی ملک سوپ کمپنی ماہانہ 4،500 سے زیادہ بار صابن تیار کرتی ہے ۔

خلیل مزراوی۔  AFP


Day news urdu report. AFP

ہم سب نے صابن میں بکری اور گائے کے دودھ کے استعمال کا تو سنا ہوگا،  لیکن آج میں آپ کو ایک ایسے صابن کے بارے بتاؤں گا جس میں گدھی کا دودھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اردن کے ایک خاندان نے گدھی کے دودھ سے صابن بنانے کا فیصلہ تو دوستوں اور خاندان نے شروع میں گدھی کے دودھ سے صابن بنانے کے  نئے منصوبے کا مذاق اڑایا۔ لیکن اب ایک سال بعدکمپنی   مارکیٹ میں صابن کی طلب پوری کرنے سے قاصر ہے۔

 عطان(گدھی) کے دودھ کے صابن مدنہ میں اپنے فارم سے 100 فیصد قدرتی صابن تیار کرتے ہیں ، جو عمان سے 35 کلومیٹر (21 میل) جنوب مغرب میں ہے ، جہاں  اس خاندان کے پاس 12 عدد گدھیاں ہیں اور اردن کے دارالحکومت میں ایک چھوٹی سی ورکشاپ قسم کی فیکٹری ہے۔

 اگرچہ بحیرہ روم کے آس پاس کے دیگر علاقوں گدھی کے دودھ سے صابن  تیار کیے جاتے ہیں  لیکن یہ اردن  میں پہلا پراجیکٹ ہے۔
 اس منصوبے کے شریک بانی 32 سالہ عماد عطیات نے کہا کہ شروع میں بہت سے لوگ اس خیال پر ہنسے اور اپنے شکوک وشبہات  کا اظہار بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ گدھے کی کسی چیز کو ہم اپنی جلد پر کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔
 لیکن صابن کو آزمانے کے بعد  سب کچھ بدل گیا ، اور اب ہم مانگ کو پورا کرنے کے لیے ماہانہ 4،500 سے زیادہ صابن تیار کرتے ہیں۔ 

 پڑھاپے کے اثرات کم کرتا ہے۔

 کہا جاتا ہے کہ گدھے کا دودھ معدنیات اور پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے جو جلد کو نمی بخشنے میں مدد دے سکتا ہے۔ خوبصورتی کے ماہرین کے مطابق اس میں اینٹی آکسیڈینٹس کی  بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے  جو جلد کو سورج کی روشنی اور بڑھاپے کے اثرات سے بچاتی ہے۔
 ایک لیٹر دودھ سے تقریبا 30 بار صابن تیار ہوتا ہے۔لیکن گدھی کا دودھ نکالنا ایک مشکل کام ہے جو ایک پمپ لگی مشین سے نکالا جاتا ہے۔
 ہر گدھی کا دن میں تین بار دودھ نکالنا پڑتا ہے جو تقریبا ایک لیٹر  حاصل ہوتا ہے اور تقریبا ایک اور لیٹر اس کے بچے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ دودھ کو منجمد کیا جاتا ہے اور پھر اسے عمان میں کمپنی کی ورکشاپ میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ اس سے صابن تیار کیا جاسکے۔
 تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گدھی کا دودھ جلد کے خلیوں کو دوبارہ پیدا کرنے ، بڑھاپے کی علامات کو کم کرنے اور جلد کی کچھ بیماریوں جیسے ایکزیما کے علاج میں مدد دے سکتا ہے۔
 ایک ماحولیاتی کارکن اور ریٹائرڈ ٹیچر ، انہوں نے کہا کہ گدھی کے دودھ کا صابن جلد کی نمی کی سطح کو متوازن رکھنے ، جھریاں ختم کرنے کے ساتھ ساتھ دھبوں اور مہاسوں کے اثرات کو دور کرنے میں بھی معاون ہے۔
 زیتون کا تیل ، بادام کا تیل ، ناریل کا تیل اور مکھن گدھی کے دودھ میں ڈال کر صابن تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس کو فیس بک پیج کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے۔
 صابن کے ایک چھوٹے  سائز 85 گرام بار کی قیمت آٹھ اردنی دینار (11 ڈالر) ہے ، جبکہ بڑے سائز 125 گرام صابن  بار دس دینار (14 ڈالر) میں فروخت ہوتا ہے۔
 اس کے مقابلے میں  یورپ میں گدھے کا ایک لیٹر دودھ 60 یورو تک  فروخت ہوتا ہے اور اسے کچھ مہنگی چیزیں بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

 عطیہ اب پلان کر رہا ہے کہ پیداوار کو چہرے اور ہاتھوں کی کریموں اور لوشنوں تک بڑھایا جائے۔
 گدھے کا دودھ پروٹین اور معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے جن میں میگنیشیم ، تانبا ، سوڈیم ، مینگنیج ، زنک ، کیلشیم اور آئرن شامل ہیں ، یہ سب جلد کے لیے بہت اہم ہیں۔
 گدھی کے دودھ میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیت بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے چہرے پر کیل مہاسوں پر اس کے بہت مثبت اثرات ہوتے ہیں۔
عطیہ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے نے ان کے خاندان کے کئی افراد کو روزگار مہیا کیا ہے۔
 اردن کی پہلے ہی کمزور معیشت کوویڈ 19 وبائی امراض کے دوران لگائی گئی سال بھر کی پابندیوں اور بندشوں سے بری طرح متاثر  ہوئی ہے ۔

 مستقل گاہک 48 سالہ اسراء الترک کا کہنا ہے کہ وہ گدھی کے دودھ کے صابن کی طرف اس لیے راغب ہوئی کہ یہ زیادہ تر قدرتی اجزاء سے تیار کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں اپنی جلد کا خیال کرتی ہوں،  میک اپ اب عورت کی ضرورت بن چکا ہے۔ میں کیمیکل پر مشتمل میک اپ سے اجتناب کرتی ہوں لیکن بنا میک اپ کیے گھر سے نکلنا بھی مشکل ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے